ٹرین اور بس میں نماز کے مسائل - rasheedia.com - مسائل نماز کی مکمل شرعی رہنمائی

سفر میں نماز کے مسائل: بس اور ٹرین میں نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ

سفر میں نماز یعنی سفر کے دوران بس یا ٹرین میں نماز ادا کرنا ہمارے روزمرہ کے مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ ہے۔ نماز کے بنیادی احکام سے آگاہی رکھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ بس یا ٹرین میں نماز پڑھنے کے یہ احکام کیا ہیں اور کن شرائط کے ساتھ یہ نمازیں درست ہوں گی۔

نماز سے پہلے کی شرائط: طہارت اور وضو

نماز کی صحت کے لیے سب سے پہلی شرط طہارت ہے۔ بس یا ٹرین میں نماز پڑھنے سے پہلے درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں:

· پاک جگہ: نماز پڑھنے کی جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے۔
· پاک بدن اور کپڑے: نمازی کے بدن اور کپڑے بھی ہر قسم کی نجاست سے پاک ہوں۔
· وضو یا غسل: اگر وضو ٹوٹ گیا ہو یا غسل ضروری ہو تو بس یا ٹرین میں اگر ممکن ہو تو وضو یا غسل کر لیا جائے۔
· تیمم: اگر پانی دستیاب نہ ہو، نا ہی گاڑی رکنے کی کوئی صورت ہو اور نماز کا وقت ختم ہونے کا خطرہ ہو تو تیمم کر کے نماز ادا کی جا سکتی ہے۔

سفر میں نماز – بس اور ٹرین میں نماز پڑھنے کے 3 اہم شرعی احکام

استقبال قبلہ (کعبہ کی طرف رخ)

فرض اور واجب نمازوں میں قبلہ رخ ہونا ضروری ہے۔ اگر ٹرین حرکت کی وجہ سے مسلسل سمت بدل رہی ہو، تو حتی الامکان کوشش کریں کہ نماز شروع کرتے وقت قبلہ رخ ہوں۔ جدید موبائل ایپس کی مدد سے قبلہ کی سمت کا تعین کیا جا سکتا ہے۔

قیام (کھڑے ہو کر نماز پڑھنا)

فرض، واجب اور سنت مؤکدہ نمازوں میں قیام فرض ہے۔ اگر بس یا ٹرین میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا ممکن ہو (جیسے راہداری میں یا سیٹوں کے درمیان)، تو کھڑے ہو کر ہی پڑھیں۔ بلا عذر بیٹھ کر فرض نماز پڑھنے سے نماز ادا نہیں ہوتی۔

رکوع اور سجدہ

حتی الامکان پوری نماز رکوع و سجود کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کریں۔ اگر مکمل سجدہ ممکن نہ ہو، تو جتنا ممکن ہو جھک کر اشارہ کریں، لیکن سر کو سجدے کی حالت میں رکوع سے کم تر رکھیں۔

عذر کی صورت میں نماز پڑھنے کا طریقہ

اگر اتنی جگہ یا سہولت میسر نہ ہو کہ قبلہ رخ ہو کر کھڑے ہو کر نماز ادا کر سکیں، اور نماز کا وقت بھی نکل رہا ہو، تو مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں:

فرض نماز کی صورت حال

اگر قیام یا استقبال قبلہ میں سے کوئی ایک یا دونوں شرائط پوری نہ ہو سکیں، تو فرض نماز ادا نہیں ہوگی۔ ایسی صورت میں “تشَبُّہ بِالمُصَلّین” (یعنی نمازیوں جیسے اشارے کرتے ہوئے) بغیر کچھ پڑھے ظاہری نماز پڑھ لیں، لیکن گاڑی سے اتر کے بعد میں اس فرض نماز یا واجب یعنی وِتروں کی قضا لازم ہے۔

سنت اور نفل نماز کی رعایت

سنت اور نفل نمازوں کے لیے قیام فرض نہیں، اس لیے انہیں بیٹھ کر پڑھا جا سکتا ہے۔ ان نمازوں میں قبلہ رخ ہونے کی بھی اتنی سختی نہیں ہوتی۔

خلاصہ

سفر اللہ کی طرف سے دی گئی ایک عظیم رعایت ہے، لیکن نماز کی ادائیگی میں کوتاہی جائز نہیں۔ حتی الامکان کوشش کریں کہ نماز کو اس کی شرائط کے ساتھ وقت پر ادا کریں۔ اگر عذر کی وجہ سے نماز قضا ہو جائے، تو فوراً اس کی قضا ادا کرنا لازم ہے۔

سفر میں نماز یا دیگر کوئی بھی فقہی مسئلہ پوچھنے کے لیے ہم سے رابطہ کریں – مزید تحقیق اور حوالہ جات کے لیے دارالافتاء جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن